سانپ کو مار ڈالنا بہتر ہے کیونکہ جس نے سانپوں پر رحم کیا اس نے انسانوں پر ظلم کیا ۔یہی وجہ ہے کہ احرام کی حالت میں جبکہ کسی بھی جانور کا شکار کرنا اور اسے مارنا جائز نہیں ہوتا اس حالت میں بھی رسول اکرم ﷺنے سانپوں کو مارنے کی اجازت عطا فرمائی۔ [صحیح مسلم،حدیث:۲۲۳۵،بخاری، حدیث: ۱۸۳۰]
حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:سانپوں کو قتل کرو ، بالخصوص دو دھاریوں اور دم کٹے سانپوں کو کیو نکہ یہ حمل گرادیتے ہیں اور آنکھوں کی روشنی کو زائل کر دیتے ہیں۔(یعنی اس کے زہر کی یہ تاثیر ہوتی ہے)۔[صحیح مسلم ،حدیث:۲۲۳۳]
اسی طر ح سے گر گٹ کو بھی مارنا جائز اور باعث ثواب ہے ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:جس شخص نے پہلی بار میں گر گٹ کو مارڈالا اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور جس نے دوسری بار میں مارا تو اس سے کم اور جس نے تیسری بار میں مارا تو اس سے بھی کم۔ [صحیح مسلم ،حدیث: ۲۲۴۰]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:نبی اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:پہلے کے انبیائے کرام میں سے ایک نبی کو کسی چیونٹی نے کاٹ لیا ،تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا نے کا حکم دیا ۔اللہ تعالی نے ان پر وحی نازل فر مائی کہ ایک چیوینٹی کے کاٹنے کی وجہ سے تم نے اللہ کی مخلوق کے ایک ایسے گروہ کو ہلاک کردیا جو اللہ کی تسبیح کرتا تھا ۔دوسری روایت میں ہے کہ اللہ تعالی نے فر مایا کہ:تم نے ایک ہی چیوینٹی کو جلایا ہوتا۔[صحیح مسلم،حدیث:۲۲۴۱،بخاری،حدیث: ۳۰۱۹]
ان کی شریعت میں جلانے کی سزا جائز تھی مگر ہماری شریعت میں جائز نہیں ،اس لئے کسی کو بھی جلانے کی سزا نہیں دی جا سکتی۔
نیز ہماری شریعت میں چیونٹی،شہد کی مکھی،ہد ہد اور صرد کو مارنا درست نہیں ہے ۔حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: رسول اکرم ﷺ نے چار جانوروں کو مارنے سے منع فر مایا:چیونٹی،شہد کی مکھی،ہد ہد اور صرد(صرد:موٹے سر ،سفید پیٹ،اور سبز پیٹھ کا ایک پرندہ جو چھوٹے پر ندوں کا شکار کرتا ہے)۔[سنن ابو داؤد]
اسی طرح سے بلی کو بھی مارنا درست نہیں۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا۔اس نے بلی کو باندھ کر رکھا یہاں تک کہ وہ مر گئی۔وہ عورت اس کی وجہ سے جہنم میں دا خل کی گئی ،جب اس عورت نے بلی کو باندھا تو اس نے اس کو کھلایا نہ پلایا اور نہ اس کو کیڑے مکوڑے کھانے کے لئے آزاد کیا۔
[صحیح مسلم،حدیث:۲۲۴۲]
مذہب اسلام میں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی بڑی فضیلت آئی ہیں چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فر مایا کہ:ایک بد کار عورت نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلا دیا تو اللہ تعالی نے اس کی مغفرت فر مادی۔(صحیح مسلم، حدیث: ۲۲۴۵ ) اس لئے تکلیف نہ دینے والے جانوروں کو بلاوجہ مارنا درست نہیں۔ ہاں حلال جانوروں کا شکار اللہ تعالی نے جائز قرار دیا ہے اس لئے اس میں کوئی حرج نہیں۔
کھانے کے آداب پینے کے آداب لباس سے متعلق احکام و آداب تیل،خوشبواور کنگھی کے مسائل وآداب گھر سے نکلنے اور داخل ہونے کا طریقہ انگوٹھی پہننے کے مسائل سونے چاندی کے زیورات کے احکام ومسائل لوہا،تانبا،پیتل اور دوسرے دھات کے زیورات کے احکام مہندی،کانچ کی چوڑیاں اور سندور وغیرہ کا شرعی حکم بھئوں کے بال بنوانے،گودنا گودوانے اور مصنوعی بال لگوانے کا مسئلہ سفید بالوں کو رنگنے کے مسائل حجامت بنوانے کے مسائل وآداب ناخن کاٹنے کے آداب ومسائل پاخانہ، پیشاب کرنے کے مسائل وآداب بیمار کی عیادت کے فضائل ومسائل بچوں کی پیدائش کے بعد کے کام جھا ڑ پھونک اور د عا تعو یذ کے مسائل چھینک اور جماہی کے مسائل وآداب ہم بستری کے مسائل و آداب پیر کے اندر کن باتوں کا ہونا ضروری ہے؟ سونے،بیٹھنے ا و ر چلنے کے مسائل وآداب دوسرے کے گھر میں داخل ہونے کے مسائل وآداب سلام کرنے کے مسائل مصافحہ،معانقہ اور بوسہ لینے کے مسائل ماں باپ یا بزرگوں کا ہاتھ پیر چومنا اور ان کی تعظیم کے لئے کھڑے ہونے کا مسئلہ ڈ ھول،تاشے،میوزک ا و ر گانے بجانے کا شرعی حکم منت کی تعریف اور اس کے احکام ومسائل قسم کے احکام ومسائل اللہ کے لئے دوستی اور اللہ کے لئے دشمنی کا بیان غصہ کرنے اور مارنے پیٹنے کے مسائل غیبت،چغلی،حسد اور جلن کے شر عی احکام موت سے متعلق احکام و مسائل